User talk:Saddamshsk

Add topic
From Meta, a Wikimedia project coordination wiki
Latest comment: 6 years ago by Saddamshsk in topic Research proposal

Afrikaans | العربية | অসমীয়া | asturianu | azərbaycanca | Boarisch | беларуская | беларуская (тарашкевіца) | български | ပအိုဝ်ႏဘာႏသာႏ | বাংলা | བོད་ཡིག | bosanski | català | کوردی | corsu | čeština | Cymraeg | dansk | Deutsch | Deutsch (Sie-Form) | Zazaki | ދިވެހިބަސް | Ελληνικά | emiliàn e rumagnòl | English | Esperanto | español | eesti | euskara | فارسی | suomi | français | Nordfriisk | Frysk | galego | Alemannisch | ગુજરાતી | עברית | हिन्दी | Fiji Hindi | hrvatski | magyar | հայերեն | interlingua | Bahasa Indonesia | Ido | íslenska | italiano | 日本語 | ქართული | ភាសាខ្មែរ | 한국어 | Qaraqalpaqsha | kar | kurdî | Limburgs | ລາວ | lietuvių | Minangkabau | македонски | മലയാളം | молдовеняскэ | Bahasa Melayu | မြန်မာဘာသာ | مازِرونی | Napulitano | नेपाली | Nederlands | norsk nynorsk | norsk | occitan | Kapampangan | Norfuk / Pitkern | polski | português | português do Brasil | پښتو | Runa Simi | română | русский | संस्कृतम् | sicilianu | سنڌي | Taclḥit | සිංහල | slovenčina | slovenščina | Soomaaliga | shqip | српски / srpski | svenska | ꠍꠤꠟꠐꠤ | ślůnski | தமிழ் | тоҷикӣ | ไทย | Türkmençe | Tagalog | Türkçe | татарча / tatarça | ⵜⴰⵎⴰⵣⵉⵖⵜ  | українська | اردو | oʻzbekcha / ўзбекча | vèneto | Tiếng Việt | 吴语 | 粵語 | 中文(简体) | 中文(繁體) | +/-

Welcome to Meta![edit]

Hello, Saddamshsk. Welcome to the Wikimedia Meta-Wiki! This website is for coordinating and discussing all Wikimedia projects. You may find it useful to read our policy page. If you are interested in doing translations, visit Meta:Babylon. You can also leave a note on Meta:Babel or Wikimedia Forum if you need help with something (please read the instructions at the top of the page before posting there). Happy editing!

-- Meta-Wiki Welcome (talk) 12:10, 25 August 2015 (UTC)Reply

Research proposal[edit]

تعارف Introduction

 وطن عزیز ہندوستان ترقی پزیر ممالک میں سے ایک ملک ہے، مختلف طرح    کے چیلنجوں سے مقابلہ کرنا روز کا کھیل بن چکا ہے ۔ان چیلنجوں کو  سمجھنے اور ان کو حل کرنے کا واحد راستہ مفکروں نے تعلیم کو سمجھے ہیں۔اور عوام الناس اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ جدید رویوں اور نظریات کی توسیع میں تعلیم ایک مؤثر رول نبھا رہی ہے۔تاریخ شاہد ہے کہ قوموں کے عروج و زوال تعلیم پر منحصر کر تی ہے اور وہ قوم  فلک کو چھوا جس نے تعلیم کو اپنا زیور بنایا، اس کے بر عکس جس نے تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کی وہ پسپائی اور تنزلی کے دہانے کو پہونچ گئے ۔
           جب جب عالمی پیمانے پر کسی مسئلہ کے حل کی بات سوچی گئ تب تب متفق آرا ء ہو کر مفکروں اور دانشوروں نے اسے تعلیم کے ذریعے حل کرنے کا مشورہ دیئے اور کوٹھاری کمیشن 1964-66 ء نے ملک کی تعمیر کمرہ جماعت میں ہونے کی بات کہی ۔
     لہٰذا انہیں باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سیلاب متاثر علاقوں میں کمرہ جماعت کی خستہ حالی اور طلبہ و طالبات کو میسر تعلیمی وسائل کا جائزہ لینا بے حد ضروری ہے تاکہ اپنے اہداف پے گامزن ہو سکے ۔اس لئے کٹیہار ضلع کے دریا مہانندہ کے سیلاب متاثر علاقوں کی تعلیمی چاہت، تعلیمی حصہ داری اور ان کو میسر تعلیمی وسائل کا جائزہ لینا ایک اہم کام ہوگا ۔
        یہ ندی ہمالیہ کی کوکھ سے نکلنے والی گنگا کی آخری معاون ندی ہے، یہ ہندوستان کے مشرقی حصے میں گنگا ندی کے اہم خراج تحسین میں سے ایک ہے ۔جو ہمالیہ پہاڑ سے سفر شروع کر دارجیلنگ کے راستے بنگہ دیش ہوتا ہوا Tentulia سے تین کلومیٹر کا فاصلہ طئے کے بعد اتردیناجپور مغربی بنگال  ،کشن گنج بہار کو چیرتی ہوئی کٹیہار میں داخل ہوکر کدوا،، اعظم نگر، اور بلرام پور بلاک سے مصافحہ کرتے ہوئے مالدہ مغربی بنگال میں گنگا ندی سے گلا ملاتی ہے ۔ 
     اس ندی کے سیلاب متاثر علاقوں میں کٹیہار ضلع کے چند بلاکس جن میں کدوا، اعظم نگر اور بلرامپور بلاک قابلِ ذکر ہیں  یہ علاقہ ہر سال دو سے تین مہینے تک سیلاب کے زد میں ہوتا ہے جس سے طلبہ کی تعلیمی چاہت، تعلیمی انہماک اور تعلیمی وسائل کو کافی نقصان پہونچتا ہے اور تقریبا ہر سال چار سر پانچ مہینہ تک تعلیم و تعلم متاثر ہوتی ہے۔
      اس علاقہ میں ابتدائی تا ثانوی و اعلیٰ ثانوی سطح کی تعلیمی ادارے پائے جاتے ہیں جو نجی، سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر مشتمل ہیں ۔
      لہٰذا ان علاقوں کے طلبہ کی تعلیمی چاہتAspiration میں  آنے والی رکاوٹیں Impediments اور دشواریوں کو جان کر ان کی تعلیمی انہماک اور ان کو میسر وسائل کو ایک سمت فراہم کیا جاسکے ۔


                 موجود علم اور علمی خلا Existing Knowledge & Knowledge gape 
       کمار 2005ء نے ماحولیات کے تناظر سے برپیٹا Barpeta ضلع آسام میں سیلاب کا خطرہ پرمطالعہ کیا انہوں نے اپنی تحقیق Phd میں سیلاب سے مختلف طرح کی نقصانات اور خطرات کا مطالعہ کیے ۔اس نے سیلاب کے مختلف پہلوؤں کو شامل کرلیا اور نتیجہ میں پائے کہ سیلاب کا سماج پر منفی اثر پڑتا ہے ۔
    شرما2011ء نے مغربی بنگال کے ضلع کوچ بہار میں سیلاب کی وجہ اور اس کا اثر پر مطالعہ کیے، انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیے کہ سیلاب ایک قدرتی آفت ہے اور اس کا اثر جان ،مال،سماج اور معاشرہ پر منفی اثر پڑتا ہے ۔
      پوسپندر 2012ء نے A study of educational aspirations and school adjustment of student in relation to organization climate کے عنوان پر تحقیقی مقالہ پیش کیا جس کا مقصد تھا ثانوی اسکول کے طلبہ کی تعلیمی امنگ کا مطالعہ  اسکول کے اقسام اور جنس کے حوالے سے، اس کے نتیجہ میں موصوف نے پایا کہ شہری اور دیہی اسکول میں  پڑھنے والے طلبہ کے درمیان تعلیمی امنگ میں فرق ہے۔
      کورب2012ء نےEducational aspiration of Adolescent in relation to their level Intelligence کے  عنوان پر تحقیقی مقالہ پیش کیا جس کا مقصد تھا ثانوی اسکول کے نو بالغ طلبہ کا تعلیمی امنگ معلوم کرنا ذہانتی سطح کے متعلق ۔اسکے لئے موصوف نے ضلع امرتسر کے 209 طلبہ کو بطور نمونہ لیا۔حاصل شدہ معطیات کے تجزیہ کے بعد  یہ پتہ چلا کی جنس اور اسکول کے اقسام کے بنیاد پر طلبہ کے تعلیمی امنگ پر اثر انداز نہیں ہوے۔۔۔     پرالہاد 2013ء نے دہول ضلع ایم ایس میں سیلاب متاثر مکانوں کے جغرافیائی مطالعہ پر تحقیق کیے۔
   انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی تحقیق سے یہ خلاصہ اخذ کیے کہ بستیاں ندی کے تٹ پر قائم ہیں اور لوگ وہاں سے منتقل نہیں ہونا چاہتے ہیں ان کے پاس اپنی مثبت وجوہات ہیں ایسے میں حکومت کو مختلف طرح کی سہولت فراہم کرنی ہے، اور سیلاب کے وقت خصوصی طور پرطلبہ و طالبات کی تعلیمی نظام توجہ چاہتی ہے، 
      کرشنا 2015ء نے سیلاب اور کٹاؤ کا اثر مجول ڈیویزن جورہٹ ضلع کے لوگوں کی تہزیب و تمدن اور معاش پر، کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا تھیسس پیش کیے جس میں انہوں نے سوالنامہ میں 24 سوالات کو استعمال میں لاے اس میں پایا گیا کہ سیلاب زراعت، تجارت، اور نقل و حمل کے ساتھ ساتھ تعلیم پر بھی ظاہری و باطنی طریقہ سے منفی اثر ڈالتی ہے، 
    ان تمام باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اب تک دریا مہانندہ کے سیلاب کا اثر طلبہ کی تعلیمی چاہت، تعلیمی انہماک، اور ان کو  میسر تعلیمی وسائل پر کیا ہے، پر کوئ کام نہیں ہوا ہے



                                                         مطالعہ کی وجہ Rational of the study 
       ترقی یافتہ ممالک کے قدم بقدم ہو نے کے لیے  وطن عزیز ہندوستان میں اولا تعلیم میں عدلEquity in Education کو عام کرنا اور اسکے راستے کی رکاوٹیں impediments اور دشواریوں کو minimize اور ختم کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے ميں وطن عزیز پر عالمی بینک کے کروڑوں روپئے کے قرض بھی ہیں اس کے باوجود بھی حکومت سیلاب متاثر علاقوں کے لیے ان چند مہینوں (جولائی تا اکتوبر)کے لئے خصوصی و مستحکم قدم نہیں اٹھائے گئے  جو تحقیقات کے حوالے سے معلوم ہوا ۔۔
     ہندوستان کا ایک بہت بڑا حصہ جو ہر سال سیلاب کے زد میں آتی ہے اور درس و تدریس کا نظام سکتہ میں چلا جاتا ہے اور کمیونیٹی  غفلت کی نید سو رہی ہیں ایسے میں ضرورت ہے کہ سماج کی دھیان / توجہ اس جانب مبذول کرائی جائے اس کے لیے ضروری ہے کہ اس متعلق تحقیقات کر مستند و تھوس علم حاصل کیا جائے کہ اس سیلاب متاثر علاقے کے طلبہ کی تعلیمی چاہت، تعلیمی انہماک اور ان کو میسر تعلیمی وسائل کی حالات کیا ہیں ۔
       انہیں وجوہات کی بنیاد پر کٹیہار ضلع کے مہانندہ ندی کے سیلاب متاثر علاقوں کے طلبہ کی تعلیمی چاہت، تعلیمی انہماک اور ان کو میسر تعلیمی وسائل کا ایک مطالعہ کر اس کی تحقیقی جائزہ لیا جانا اشد ضرورت ہے۔




                                                      تحقیقی سوالات Research  questions
      1 دریا مہانندہ کے  سیلاب متاثر علاقہ میں تعلیمی وسائل کی حالات کیا ہے؟
    2دریا مہانندہ کے  سیلاب متاثر علاقہ میں طلبہ کی تعلیمی چاہت کی سطح کیسی ہے؟ 
    3 دریا مہانندہ کے  سیلاب متاثر علاقہ کی تعلیمی حصہ داری کی نوعیت کیسی ہے؟ 



                                               مسئلہ کا بیان  Statement of  problem 
  محقق مندرجہ ذیل مسئلہ پر تحقیق کریں گے۔

" A study of students Educational aspirations participation and then educational resources available to them with reference to Mahananda river flood affected areas ""دریا مہانندہ کے سیلاب متاثر علاقہ کے طلبہ کی تعلیمی چاہت، تعلیمی انہماک اور ان کو میسر تعلیمی وسائل کا ایک مطالعہ "



                                                     مطالعہ کے مقاصد Objectives of Study 
    تحقیق کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں ۔
 1 سیلاب متاثر علاقوں میں تعلیمی وسائل کا مطالعہ کریں گے۔

2 سیلاب متاثر علاقوں میں طلبہ کی تعلیمی چاہت کا مطالعہ کریں گے۔

3سیلاب متاثر علاقوں میں طلبہ کی تعلیمی حصہ داری کا مطالعہ کریں گے۔



                                          تحقیقی مفروضات Research  Hypothesis  

1سیلاب متاثر علاقوں میں طلبہ کی تعلیمی وسائل کی کمی پائی جائے گی ۔

2سیلاب متاثر علاقوں میں طلبہ کی تعلیمی حصہ داری میں کمی پائی جائے گی ۔

3 سیلاب متاثر علاقوں میں طلبہ کی تعلیمی چاہت میں کمی پائی جائے گی ۔


                                                   آپریشنل تعریف Operational definition 
 1 سیلاب :--- جب پانی  کا بہاؤ دریا کی قدرتی گنجائش سے تنازل ہو جائے اور خاص طور پر دریا کے موڑ یا بسیبی علاقوں میں اس کا کناروں سے بہہ جائے تو ایسی صورت کو تیکنیکی لحاظ سے سیلاب کہا جاتا ہے ۔کسی بھی مقام پر اضافی پانی کا بہاؤ سیلاب کہلاتا ہے، یورپی یونین کے مطابق کسی بھی علاقے کا محدود وقت زیر آب آجاناہی سیلاب ہے ۔

2 مہانندہ ندی:-- جو ہمالیہ پہاڑ سے سفر شروع کر دارجیلنگ کے راستے بنگہ دیش ہوتا ہوا Tentulia سے تین کلومیٹر کا فاصلہ طئے کے بعد اتردیناجپور مغربی بنگال ،کشن گنج بہار کو چیرتی ہوئی کٹیہار میں داخل ہوکر کدوا،، اعظم نگر، اور بلرام پور بلاک سے مصافحہ کرتے ہوئے مالدہ مغربی بنگال میں گنگا ندی سے گلا ملاتی ہے ۔

3 طلبہ :-- ایسے طلبہ و طالبات جو ایسے اداروں سے مندرج ہوں جو اسکول /مدرسہ ہر سال چند روز تک زیر آب رہتا ہو ۔


                                          تحقیق کا طریقہ کار Research  methodology 
  اس تحقیق میں بیانیہ Descriptive اور  سروےSurvey طریقہ کو  اختیار کیا جائے گا۔


                                                                             آبادی مطالعہ Population 
     اس تحقیق میں آبادی کے طور پر محقق کٹیہار ضلع میں دریا مہانندہ سے سیلاب متاثر علاقہ کو شامل کیا ہے، جس میں مدرسہ بورڈ کے ثانوی تعلیمی ادارے اور اسکول بورڈ کے ثانوی اسکول کے طلبہ وطالبات کو مطالعہ کی آبادی کے طور پر لیا جائے گا ۔


                                                                                           نمونہ Sample 

120 طلبہ وطالبات پر مشتمل ہوگا ۔


                                                             نمونہ تکنیک Sample technique 
 محقق cluster  randam sampling کے ذریعہ  آبادی میں سے کدوا، اعظم نگر، اور بلرامپور بلاگ کے اسکول اور مدارس میں سے چار چار ادارے سے دس دس طلبہ وطالبات کو شامل کریں گے۔


                                                              آلات مطالعہ Tools of in the study 
  محقق معطیات کو یکجا کرنے کے لئے  مندرجہ ذیل تین آلات Toolsکو استعمال میں لائیں گے۔

1 ڈاکٹر وی پی شرما اور ڈاکٹر انورادھا گپتا کے ذریعہ تیار کردہ آلہ Educational aspiration scale (EAS) کو استعمال میں لائیں گے۔

2 طلبہ کی Educational participation کی جانچ کے لیے محقق بذات خودنگراںSupervisor کی مدد سے سوالنامہQuestionnaire تیارکرین گے۔

3 اس علاقہ کے اسکولوں کی Educational Resource کی جانچ کے لیے محقق بذات خود سوالنامہQuestionnaire تیار کریں گے

معطیات کا تجزیہ Data Analysis

   محقق معطیات کی تجزیہ کرنے کے لیے اوسطmeanمعیاری انحراف S. D اور ٹی ٹیسٹ t-Test کا استعمال کریں گے۔

محدودیت Delimitation

 اس تحقیق کا دائرہ کار کٹیہار ضلع تک محدود ہوگا۔



                                                      References/bibliography       حوالہ جات


1 Total M. K. (2007)Environment Education. AGRA. Agrawal Publication's TM(ISo:9001:2008C. C)

2 Gupta.S. P& Gupta. A. (2015)History, Development and Problems of Indian Education. ALLAHABAD. Sharda Book House Allahabad(ISBN 81-86204-14-8)

3 Mangal. S. K. & Mental. S. (2017) Research methodology in behavioral Science. DELHI. AsokeK. Ghosh, PHI Learning private Limited, Rimjhim House, 111 Patparganj 4 http://shodhganga.inflibnet.ac.in/handle/10603/68126 Retrieve [08/04, 18:02

5 http://shodhganga.inflibnet.ac.in/handle/10603/149912 Retrieve 08/04, 18:03

6 http://shodhganga.inflibnet.ac.in/handle/10603/13226Retrieve 08/04, 18:05

7 http://shodhganga.inflibnet.ac.in/handle/10603/170951Retrieve08/04, 18:07

 8https://hi.wikipedia.org/wiki/%E0%A4%AE%E0%A4%B9%E0%A4%BE%E0%A4%A8%E0%A4%82%E0%A4%A6%E0%A4%BE_%E0%A4%A8%E0%A4%A6%E0%A5%80

9 http://nihroorkee.gov.in/Gangakosh/tributaries/mahananda.htm

10 https://www.youtube.com/watch?v=svu-e0ZXWUc

11https://scholar.google.co.in/scholar?q=flood+disadvantage+and+advantages&hl=hi&as_sdt=0&as_vis=1&oi=scholart&sa=X&ved=0ahUKEwiTxIf0ioXaAhWMOo8KHZeWBkoQgQMIJTAA

12http://unicef.in/Story/93/Schooling-sputtering-to-a-start-in-flood-affected-districts-of-Bihar

 Saddamshsk (talk) 18:40, 9 April 2018 (UTC)Reply